{ads}

یوسف بلوچ

جی سی ویمن یونیورسٹی فیصل آباد آباد میں ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن بلوچستان کی تعاون سے اسکالرشپس پر زیرتعلیم بلوچ طالبات سے اکیڈمک فیس وصول کرنے کے خلاف طالبات نے پیر کے دن احتجاج ریکارڈ کیا۔

طالبات کا مطالبہ ہے کہ مستحق طلبا سے فیس وصول کرنا زیادتی ہے۔ ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن بلوچستان کی اسکالرشپس پر پڑھنے والی طالبات کو جبری فیس وصول کرنا خلافِ قانون ہے اور یہ ہمارے تدریسی عمل میں تشویش کا باعث ہے۔

حال حوال سے بات کرتے ہوئے جی سی ویمن یونیورسٹی فیصل آباد میں چوتھے سیمسٹر کی طالبہ ماہین واحد نے بتایا " یہ مسئلہ گزشتہ دو سال سے چل رہا ہے، ہم پہلے بیچ سے یہاں آئے ہیں، اس دن سے ہی ہمیں فیس دینے کے لیے کہا جا رہا ہے"۔

پہلے یونیورسٹی میں ایک سنڈیکیٹ کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں اکیڈمک فیس اور رہائش کی فیس کی بات کی گئی، بعد میں اسے کم کر کے صرف اکیڈمک فیس تک محدود کیا گیا۔ ماہین کے بقول ہم یہاں مکمل فنڈڈ اسکالرشپ پہ زیرِ تعلیم ہیں اور ہم سے فیس وصول کرنا زیادتی ہے۔

طالبات نے اس مسئلے پر ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کو تفصیلاً آگاہ کیا جس کے بعد رواں سال 22 مارچ کو ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن بلوچستان کی جانب سے جی سی ویمن یونیورسٹی کو ایک خط لکھا گیا جس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ 9 اکتوبر 2013 میں وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے معاہدے کی رو سے جی سی ویمن یونیورسٹی بلوچستان کی طالبات سے فیس نہیں لے سکتی، یونیورسٹی اس معاہدے کو نظر انداز کرنے کی مجاز نہیں۔

ماہین واحد کے مطابق جی سی ویمن یونیورسٹی انتظامیہ نے اس خط کو بھی مسترد کر دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا ہم نے گزشتہ سال نومبر میں بھی اس مسئلے پر احتجاج ریکارڈ کروایا تھا اور اب یونیورسٹی ذمہ داران ہمیں دھمکا رہے ہیں کہ ہم احتجاج نہ کریں ورنہ ہمیں یونیورسٹی سے نکال دیا جائے گا۔

ماہین واحد بتاتی ہیں، "ہم چار سیمسٹر سے یہاں زیرِ تعلیم ہیں جب کہ ابھی تک ہمیں نہ تو رجسٹریشن نمبر دیا گیا ہے اور نہ چاروں سیمسٹر کے رزلٹ ہمیں ملے ہیں، یونیورسٹی انتظامیہ ہمیں بارہا کہہ چکی ہے کہ فیس جمع کریں اور رزلٹ لیں"۔

یہ مسئلہ صرف پرانے بیچ کو درپیش نہیں بلکہ نئے آنے والی بیچ کو بھی جبراً فیس دینے کو کہا جا رہا ہے۔

جی سی ویمن یونیورسٹی میں صرف ضلع گوادر کی طالبات کے لیے 29 سیٹیں مختص کی گئی ہیں جب کہ باقی اضلاع کے لیے اتنی ہی یعنی 29 سیٹیں الگ سے مختص ہیں۔

اس وقت جی سی ویمن یونیورسٹی میں 25 بلوچ طالبات زیرِتعلیم ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ہم سے جبری فیس وصول نہ کی جائے اور ہم سے ڈائریکٹوریٹ آف بلوچستان کی مکمل فنڈڈ اسکالرشپس کے مطابق برتاؤ کیا جائے۔

حال حوال کی جانب سے صوبائی وزیرِتعلیم نصیب اللہ مری کو اس بارے تفصیلی سوالات بھجوائے گئے، تاہم تادمِ تحریر ان کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی