{ads}

 حال حوال

ارشاد مستوئی کا جنم 14 اپریل1977ء کو بلوچستان کے علاقے علی آباد تحصیل تمبو میں ہوا۔ اس کے ایک سال بعد جیکب آباد ہجرت کر جانے والے حاجی خان مستوئی کے ہاں چار بیٹے ڈاکٹر سعید مستوئی، خورشید مستوئی، ارشاد مستوئی اور اشفاق مستوئی پیدا ہوئے۔ جب کہ بچپن سے اپنے ایک بھتیجے گل مستوئی کو انھوں نے بیٹوں کی طرح پالا، اسی لیے وہی بڑے بیٹے کہلائے۔

یہ سارا خاندان شروع سے ہی بائیں بازو کی سیاست سے وابستہ رہا۔ ساتھی نونہال سنگت، ڈی ایس ایف اور پھر کمیونسٹ پارٹی سے وابستگی رہی۔ 1990ء میں سوویت یونین کے انہدام کے بعد پاکستان میں کامریڈز جب بکھر گئے، یہ خاندان تب بھی اپنے نظریات پہ مستحکم رہا۔ لیکن نئی صدی کے ساتھ ہی اس خاندان کے لیے دکھوں اور غموں کے لامتناہی سلسلے کا آغاز ثابت ہوا۔

اگست 2000ء میں اس خاندان کے رہنما میر حاجی خان ساٹھ کے پیٹے میں قدم رکھتے ہی وفات پا گئے۔ ستمبر2009ء میں ان کے بڑے بیٹے ڈاکٹر سعید مستوئی گردوں کی تکلیف کے باعث دورانِ علاج 47 برس کی عمر میں فوت ہو گئے۔ دو برس بعد دوسرے بھائی خورشید مستوئی کینسر جیسے موذی مرض میں مبتلا ہو کر اپریل 2011ء میں 37 برس کی عمر میں وفات پا گئے۔ محض تین برس بعد 37 برس ہی کی عمر میں ارشاد مستوئی کو 28 اگست 2014ء کو کوئٹہ میں صحافتی فرائض کی ادائیگی کے دوران شہید کر دیا گیا۔

ان کے بڑے بھائی گل مستوئی اور چھوٹے بھائی اشفاق مستوئی سوگوار سہی، پر آج بھی انھی نظریات پہ مستحکم کھڑے ہیں، جہاں سے انھوں نے اور ان کے خاندان نے اپنے فکری سفر کا آغاز کیا تھا۔


Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی