{ads}

خصوصی رپورٹ


ہفتہ 20 مئی 2023 کو بلوچستان اسمبلی سے یونیورسٹی آف نصیرآباد کے قیام کی قراداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ واضح رہے کہ مذکورہ بل میں خاران میں یونیورسٹی آف بلوچستان اور پشین میں قائم بیوٹمز کے سب کیمپسز کو بھی بالترتیب یونیورسٹی آف رخشان اور یونیورسٹی آف پشین کے نام سے الگ یونیورسٹی قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے۔

مذکورہ بالا قرارداد کی منظوری کے بعد بلوچستان میں یونیورسٹیوں کی تعداد اب ایک درجن سے زیادہ ہو چکی ہے۔ جن میں مندرجہ ذیل یونیورسٹیاں شامل ہیں:

1۔ یونیورسٹی آف بلوچستان، کوئٹہ
2۔ بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ مینجمنٹ سائنسز (بیوٹمز)، کوئٹہ
3۔ بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، کوئٹہ
4۔ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی، کوئٹہ
5۔ بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، خضدار
6۔ لسبیلہ یونیورسٹی آف ایگریکلچر، واٹر اینڈ میرین سائنسز
7۔ یونیورسٹی آف تربت، کیچ
8۔ یونیورسٹی آف گوادر
9۔ یونیورسٹی آف مکران، پنجگور
10۔ یونیورسٹی آف لورالائی
11۔ میر چاکر خان رند یونیورسٹی، سبی

ان میں بلوچستان یونیورسٹی اور بی ایم سی سب سے قدیم ادارے ہیں جو 1972ء میں قائم ہوئے۔ اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں تک بلوچستان میں اعلیٰ تعلیم کے یہی دو ادارے تھے۔

اکیسویں صدی کے ابتدائی برسوں (سن 2022ء) میں بیوٹمز کا قیام عمل میں آیا، جو اس وقت معیار کے لحاظ سے صوبے کی سب سے بہترین یونیورسٹی کا اعزاز رکھتی ہے۔

بلوچستان میں یونیورسٹیوں کے قیام میں گزشتہ ایک دہائی سے تیزی آئی۔ اس ضمن میں اب تک سب سے جدید یعنی حالیہ قائم ہونے والا ادارہ یونیورسٹی آف مکران پنجگور ہے جو اس سے قبل تربت یونیورسٹی کا سب کیمپس تھا۔ اس کے قیام کے بعد مکران، صوبے کا وہ واحد ڈویژن بھی بن چکا ہے جس کے تین اضلاع (تربت، گوادر، پنجگور) میں اب یونیورسٹیوں کا قیام عمل میں آ چکا ہے۔


اس کے علاوہ کوئٹہ میں نجی یونیورسٹیوں میں الحمد یونیورسٹی کا مین کیمپس اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کا سب کیمپس بھی موجود ہیں۔

 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی