{ads}

 جاوید حیات

بلوچستان میں بچے تو بہت سے پیدا ہوتے ہیں؛ موٹے، پتلے، چٹے۔ وہ صرف شیشم کے پنگھوڑوں میں اپنے ماں باپ کے ہی اکلوتے بن کر رہ جاتے ہیں۔ یہ بچہ اتنا صحت مند اور خوب صورت بھی نہیں ہے لیکن دیکھے ہی دیکھتے سارے بلوچستان کا لاڈلا بن گیا۔

والدین نے بچے کا نام حال حوال رکھا۔ آج اس کی ساتویں سالگرہ ہے۔ جب یہ پیدا ہوا تو بہت ہی کم زور اور لاغر تھا۔ وہ کئی دنوں تک آئی سی یو میں وینٹی لیٹر پر پڑا رہا۔ لکھاریوں کا خون چڑھنے سے اس کی آنکھیں کھل گئیں۔

اور وہ بلوچستان کی محرومیوں کو ماچس کی ڈبیہ میں تولتا رہا۔

یہ بچہ کوئی مشہور تیرانداز یا بہت اچھے گھڑ سوار کی نسل سے نہیں ہے مگر اس بچے نے کم زور اور بوڑھے لوگوں کو بھی بہادر بنا دیا۔ أن کے اندر وہ جذبہ پیدا کردیا جو جنگ کے میدان میں ایک سپاہی کے دل میں پلتا ہے۔

اس بچے نے پپو اور گڈو کی طرح کھلونے نہیں دیکھے، یہ صرف قلم سے کھیلتا رہتا ہے اور کاغذ کے ہوائی جہاز بناتا ہے۔

جس طرح تابوتوں میں لاشیں ہوتی ہیں، میری تحریروں میں الفاظ چند سال پہلے ایسے ہی مرے پڑے ہوتے تھے، حال حوال نے ان میں روح پھونکی اور وہ زندہ ہو گئے۔

یہ بچہ کوئی بہت بڑا سرجن نہیں ہے جو بیمار اس کے ہاتھوں شفا پاتے ہیں، یہ بولان کی محبت میں پہاڑوں سے جڑی بوٹیاں چن کر بلوچستان کے زخموں پر مرہم رکھتا ہے۔

ماشااللہ اب اس کے گال آم کی طرح کھل گئے ہیں اور ہونٹوں پر تربوز کی سٔرخی جم گئی ہے۔

کوئی اس کے ماتھے پر تلک تو لگا دو، کہیں بنارس کی گوریوں کی نظر نہ لگ جاوے۔

بھئی سردار جی کو کیک کھلا دو، آج ہمارے لاڈلے حال حوال کی ساتویں سالگرہ ہے۔

بچہ جوان ہو رہا ہے! 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی