حفصہ قادر رونجھا
اس میں کوئی شک نہیں کہ بارش قدرت کے حسین ترین مناظر میں سے ایک ہے۔ یہ پل بھر میں ماحول و موسم کو یکسر بدل دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور ہر چیز کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتی ہے۔
اس تمام پُر کشش تصور کے باوجود کل جب بارش ہوئی تو اس سے جڑی وہ خوشی اور دل کشی یک سر غائب تھی اور اس کی جگہ فکر اور پریشانی نے لی ہوئی تھی۔ گزشتہ سال بھی ایسے ہی بارشیں آئی تھیں اور پھر لسبیلہ کی زمین نے وہ مناظر دیکھے جس کا کبھی تصور بھی نہ کیا تھا۔ گزشتہ سیلاب نے نجانے کتنے ہی گھر اجاڑ دیے اور کتنے ہی خاندانوں کو دوبارہ غربت کی تپتی بھٹی میں دھکیل دیا جس سے وہ نکلنے کی جدو جہد میں تھے۔
گزشتہ سیلابوں میں چو کہ میں وانگ کی باقی ٹیم کے ہم راہ مسلسل فیلڈ میں رہی، اس لیے سیلاب کی تباہ کاریوں اور کرب کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور نجانے کیوں ہر بار ان تباہ کاریوں کو دیکھ کر کوئٹہ کراچی شاہراہ پر چلنے والی وہ گاڑیاں یاد آ جاتیں جو درخت کے تنوں سے لدی ہوتیں۔
یوں محسوس ہوتا ہے جسے ہم ان درختوں کو کاٹ کر انھیں اس حسین ماحول سے جدا کرتے ہیں بالکل اسی طرح ماحول نے بھی انتقاماً ہمیں کاٹ کر ہمارے گھروں سے الگ کر دیا۔
چند روز قبل ہی ضلع خضدار میں شدید اور غیرمعمولی ژالہ باری نے بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ ماہرینِ ماحولیات کا کہنا ہے کہ یہ بھی مسلسل ہوئی ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے، نہ صرف یہ بل کہ کی پیشن گوئیوں کے مطابق اگلے تین سال گرمی
کی شدت میں ریکاڈ بریکنگ اضافہ ہو گا جو شاید ہماری سوچ سے کہیں زیادہ مضر ہو گی۔
قدرت کی یہ انتقامی کارروائی یقیناً ہماری سوچ سے زیادہ خطرناک ہے اور اس کی روک تھام صرف تبھی ممکن ہے جب ہم دوبارہ وہ تمام چیزیں ماحول کو واپس کریں جو ہم نے اس سے چھینتے آئے ہیں۔
اس حوالے سے کئی قومی و بین الاقوامی تنظمیں تیری سے کوشاں ہیں۔ اس معاملے میں لسبیلہ میں وانگ کی خدمات قابلِ ذکر ہیں۔ کئی سالوں سے ماحول کے حوالے سے آگاہی و شجر کاری مہم کے علاوہ وانگ میں کاکاز گارڈن کا قیام ایک عملی مثال ہے۔ جو نہ صرف ماحول کی خوب صورتی میں اضافہ کر رہا ہے بل کہ ری-سائیکلنگ کے کانسیپٹ کو بھی قابلِ عمل بنا رہا ہے۔
علاوہ ازیں گزشتہ سیلابوں میں وانگ کی خدمات کسی تعریف کی محتاج نہیں ۔ ان کے ایک پروجیکٹ "لس ہومز" جس میں وہ ان خاندانوں کو گھر بنا کے دے رہے ہیں جو سیلاب میں میں اپنے گھر گنوا چکے ہوں خصوصاً جن متاثرہ خاندانوں کی سربراہ خاتون ہو، اس پروجیکٹ کی خوب صورتی یہ تھی کہ جن خاندانوں کو بھی اس پروجیکٹ کے تحت گھر ملے، ان سے گھروں میں پودوں کی موجودگی کو یقینی بنایا گیا۔
اس کے علاوہ حال ہی میں وانگ کا ایک پروجیکٹ "لس جوان" کے نام سے خصوصاً ماحولیاتی تبدیلی کو مدِنظر رکھ کر شروع کیا گیا جس میں لسبیلہ کے کئی نوجوانوں کے بھرپور حصہ لیا۔
یہ تمام چھوٹی پھوٹی ہی سہی مگر قدرتی ماحول کو وہ سب لوٹانے کی کوششیں ہیں جو ہم اس سے چھینتے آئے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں