عبدالحلیم حیاتان
گوادر کے ساحلی شہر جیونی کے جنوب مغرب میں واقع "کنٹانی ھور" کا علاقہ گزشتہ کئی سالوں سے سمندری سرحدی راستے سے پاکستان اور ایران کے درمیان ایرانی تیل کے کاروبار کا اہم مرکز بن گیا ہے۔ یہاں سے روزانہ لاکھوں بیرل تیل اندرون ملک لے جایا جاتا ہے۔ کنٹانی ھور سے ایرانی تیل کی سپلائی اسپیڈ بوٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔ یہ اسپیڈ بوٹ ہمسایہ ملک ایران کے صوبے سیستان بلوچستان جسے مغربی بلوچستان بھی کہا جاتا ہے کے علاقے "کلانی باھو ھور" سے ایرانی تیل لوڈ کرکے کنٹانی ھور پہنچاتے ہیں۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق کنٹانی ھور میں روزانہ پندرہ سو سے دوہزار کے قریب اسپیڈ بوٹ ایرانی تیل لانے کے کام پر مامور ہیں جب کہ کنٹانی ھور پر تقریباً تین سو کے قریب ڈپو قائم کئے گئے ہیں جہاں اسپیڈ بوٹ سے تیل اتار کر انہی ڈپوز میں ڈمپ کیا جاتا ہے جس کے بعد گاڑیاں یہ تیل لے کر اندرون ملک لے جاتے ہیں۔ اسپیڈ بوٹ کنٹانی ھور اور کلانی باھو ھور سے پچاس منٹ یا ایک گھنٹہ کا فاصلے طے کرتے ہیں۔
لیکن اسپیڈ بوٹ کے ذریعے سمندری راستے سے تیل سپلائی کرنے کا یہ کام پرخطر اور خونی بن گیا ہے۔ اب تک اسپیڈ بوٹ کے کئی حادثات رونما ہوچکے ہیں۔ حادثات زیادہ تر اسپیڈ بوٹ کے ٹکرانے یا سمندر میں بلند ہونے والے تیز و تند لہروں کی وجہ پیش آتے ہیں۔ حادثات رونما ہونے کی وجہ سے کئی اموات پیش آئے ہیں اور حادثات کا تسلسل جاری ہے۔ ان حادثات کے نتیجے میں اب تک کئی گھرانوں کے چراغ گل ہوئے ہیں۔ رواں ہفتے اسپیڈ بوٹ کے حادثات کے نتیجے میں چار اموات پیش آئی ہیں۔ یہ حادثات سمندر کے علاوہ شاہراوں پر بھی رونما ہورہے ہیں۔ تیل لے جانے والی گاڑیوں کی تیز رفتاری اور اورٹیکنگ کے باعث بھی اب تک کئی حادثات رپورٹ ہوئے ہیں جس میں انسانی جانوں کا زیاں ہوا ہے۔
غربت کے ستائے ہوئے لوگ سمندر کے خوفناک لہروں کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنے اور اپنے گھرانے کے بہتر مستقبل کی امید پر اپنی جانیں جوکھم میں ڈالتے ہیں کیونکہ مکران میں روزگار کے متبادل ذرائع موجود ہی نہیں اس لئے کنٹانی ھور میں ایرانی تیل کے کاروبار سے مکران سے تعلق رکھنے والے زیادہ تر لوگوں کے کاروبار کا انحصار پاکستان اور ایران کے سمندری سرحدی راستے سے ترسیل ہونے والے تیل کے اس غیر رسمی کاروبار پر ہے جس سے لاکھوں گھرانے مستفید ہورہے ہیں۔
لیکن پائیدار میکنزم کی عدم موجودگی کی وجہ سے خونی حادثات کا رونما ہونا بھی معمول بن گیا ہے جس سے کئی افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کنٹانی ھور کے کاروبار سے وابستہ مزید زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے ساھوکار اور انتظامیہ مل بیٹھ کر ایک ایسا مکینزم بنائیں کہ جس سے قیمتی انسانی جانوں کا زیاں رُک سکے۔ کنٹانی ھور میں گزشتہ سال دسمبر 2022ء میں آتشزدگی کا ایک خوفناک واقعہ بھی رونما ہوا تھا لیکن خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں پہنچا۔
اگر کنٹانی ھور میں خونی حادثات کی روک تھام کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز پر غور کیا جائے تو شاید خطرناک حادثات کی روک تھام ہوسکے:
حادثات کی روک تھام کے لئے سرحد پار جانے والے اسپیڈ بوٹ کہ تعداد کو مناسب رکھا جائے۔
سمندر میں ھائی ٹائیڈ کے موسم کے دوران حادثات رونما ہونے کے پیشِ نظر اسپیڈ بوٹ کے ایک سے زیادہ چکر لگانے کی ممانعت ہو۔ گنجائش سے زیادہ تیل لادنے پر پابندی عائد کی جائے۔
اسپیڈ بوٹ کے مالکان کو بوٹ پر کام کرنے والے عملے کو لائف جیکٹ فراہم کرنے یا دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا پابند بنایا جائے۔
تیل لے جانے والی گاڑیوں کو تیز رفتاری سے روکنے کے لئے ٹریفک قوانین کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔
پیسہ کمانے کے لئے زندگی کو داؤ پر نہیں لگانا چاہیئے۔ زندگی انمول اور قیمتی ہے جسے پیسے سے دوبارہ حاصل نہیں کیا جاسکتا۔
ایک تبصرہ شائع کریں