{ads}

نجیب سائر 

‎ پی سی ایس کا پہلا پرچہ 26 اگست 2023 کو متوقع ہے۔ یہ خبر امیدواروں پر بم بن کے گری۔ امتحان نہ ہوا کوئی سلیمانی ٹوپی ہوا، نہ دِکھتا ہے نہ ہاتھ آتا ہے۔

‎بلوچستان میں مقابلے کے امتحان کو پی سی ایس کہا جاتا ہے۔ یہاں بدقسمتی سے پی ایم ایس کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔ پھر پی سی ایس ہر سال منعقد نہیں ہوتا اس لیے امیدواروں کو کئی سال انتظار کرنا پڑتا ہے۔ پبلک سروس کمیشن کا نام آتے ہی ذہن میں میرٹ اور قابل امیدوار آتے ہیں۔ یہ ایک معتبر ادارہ ہے۔ اس کی اپنی ایک ساکھ ہے۔ مگر جب ایسے ادارے بروقت فیصلے نہ کریں تو امیدواروں میں بے چینی ایک فطری عمل ہے۔ 

‎بلوچستان پبلک سروس کمیشن 24 فروری 2022 اعلان کرتا ہے، بھئی آئیے اور اسسٹنٹ کمشنر اور سیکشن آفیسر کے لیے قسمت آزمائی کریں۔ درخواست کے لیے 28 مارچ 2022 آخری تاریخ مقرر کی جاتی ہے۔ عمر کی بالائی حد یکم جنوری 2022 ہو گی۔ 5 دسمبر 2022 کو کمیشن اعلان کرتا ہے کہ پی سی ایس کے لازمی مضامین کا امتحان 26 دسمبر سے شروع ہو گا جب کہ اختیاری مضامین کا اعلان کمرہ امتحان میں 3 جنوری 2023 کو کیا جائے گا۔ یہ اچھا مذاق تھا۔ اس اثنا امیدوار شور مچاتے ہیں کہ سی ایس ایس اسپیشل مئی 2023 میں متوقع ہے لہٰذا پی سی ایس کو سی ایس ایس کے بعد رکھا جائے۔ مطالبہ درست نہ تھا۔ طلبا کو اچھا خاصا وقت مل چکا تھا مگر پھر سیلاب بھی صوبے میں قدم جماتا ہے۔ کمیشن نے کوشش کی کہ امتحان شیڈول کے مطابق ہو لیکن طلبا اس کیس میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اس کے بعد طویل خاموشی چھا جاتی ہے۔ 

‎سترہ مارچ 2023 کو ایک اور اشتہار آتا ہے جس میں  اے سی کی پوسٹوں کو بڑھایا جاتا ہے، 20 اپریل 2023 تک امیدواروں کو مزید وقت دیا جاتا ہے اور عمر کی بالائی حد یکم جنوری 2023 مقرر کی جاتی ہے۔ 26 مئی 2023 کو ایک اور اشتہار کے ذریعے ڈی ایس پی کی پوسٹوں کا اعلان کیا جاتا ہے اور درخواست کے لیے آخری تاریخ 26 جون 2023 مقرر کی جاتی ہے۔ عمر کی بالائی حد اشتہار کا آخری دن مقرر ہوتا ہے۔ مزید یہ کہ ڈی ایس پی کے امتحان کو پی سی ایس کا حصہ بنایا جاتا ہے۔ 

‎کُل ملا کے بات یہ ہوئی کہ تین پوسٹوں کے لیے پی سی ایس کا ایک امتحان ہو گا۔

‎ اکیس جولائی 2023 کو کمیشن اعلان کرتا ہے کہ پی سی ایس کا پہلا پیپر 26 اگست 2023 کو متوقع ہے تاکہ اکتوبر میں ہونے والے اسپیشل سی ایس ایس کے لیے طلبا کو وقت مل سکے۔ یہ ایک غیر متوقع اعلان تھا۔ اس خبر سے امیدواروں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی۔ ایک طرف سی ایس ایس اسپیشل ہے دوسری طرف پی سی ایس اور آگے جا کر فروری میں ریگولر سی ایس ایس کا امتحان بھی۔ 

‎آئیے مندرجہ بالا باتوں پہ غور کرتے ہیں۔ 

‎1۔ کمیشن نے مارچ 2022 سے دسمبر تک وقت دیا، انتظار کیا اور پھر اچانک اعلان فرمایا کہ 26 دسمبر سے امتحان شروع ہو گا۔ یہ مذاق ہے کیا۔ انتہائی اہم امتحان ہے۔ اس طرح اچانک شیڈول جاری کرنا سراسر ناانصافی ہے۔ ڈیٹ شیٹ پہلے جاری کیا جاتا تو کوئی بات تھی۔ یہ اطلاع بھی آئی کہ کچھ امیدوار 31 دسمبر کو اپنی عمر کی بالائی حد کو چھو رہے تھے۔ 

‎ذرا غور فرمائیں۔ آپ نے یکم جنوری سے عمر شمار کیا۔ دسمبر میں تو وہ ویسے بھی ان کی عمر زیادہ ہو گی۔ اگر امتحان اسی سال منعقد کرنا مقصود تھا تو پہلے سے تیاری کی جاتی، بروقت اعلان کیا جاتا۔ اگر قوانین اور پالیسیاں یہ کہتی ہیں کہ ایک بھی امیدوار اوور ایج ہو جائے تو دسمبر تک امتحان لازمی لیں وگرنہ وہ امتحان میں بیٹھنے سے قاصر ہو گا۔ یہ امیدواروں کے ساتھ زیادتی ہے۔ 

‎یہ عجیب بات ہے۔ اگر آپ تین سال تک امتحان نہ لیں تو اس میں امیدوار کا کیا قصور، اس نے تو آخری تاریخ تک درخواست جمع کی تھی۔ پھر اس قانون (اگر ہے تو اس) میں ترمیم کے لیے آپ نے کیا اقدامات کیے؟ سوائے ایک بار نرمی کی منظوری کے۔

‎2۔ جنوری 2023 سے مارچ 2023 تک کمیشن امتحان منعقد کرنے میں ناکام رہا۔ 

‎3۔ مارچ میں جو اشتہار اضافی اسامیوں کا آیا، اس میں اپریل تک وقت دیا گیا۔ مذکورہ اشتہار میں اضافی پوسٹوں کے لیے عمر کا تعین یکم جنوری 2023 لکھا گیا اور پہلے والوں کے لیے یکم جنوری 2022۔ پھر تو اوپر والی بات غلط ہے کہ کچھ امیدوار عمر کی بالائی حد کو پہنچ چکے تھے۔ 

‎4۔ اس دوران ڈی ایس پی بھرتی کے لیے مزید امیدواروں کو روزگار کو موقع فراہم کیا جاتا ہے۔ 26 جون 2023 تک درخواست کے لیے وقت دیا جاتا ہے۔ یقینا ایسے بڑے امتحان کے لیے تھوڑا وقت تو درکار ہوتا ہے کہ امیدوار اچھی طرح تیاری کر سکیں مگر 21 جولائی کو بم گرتا ہے تو بیچارے امیدواروں پر کہ 26 اگست سے پی سی ایس ہو گا۔ مگر تادمِ تحریر کچھ حتمی نہیں۔ یہ ظلم ہے۔ 


‎امیدواروں  کے دو تین بنیادی مطالبات ہیں:

‎1۔ پی سی ایس کا امتحان سی ایس ایس اسپیشل کے بعد لیا جائے تاکہ سکون سے ایک امتحان سے فارغ ہوں پھر پی سی ایس کے پیپر دیں۔ کیوں کہ سی ایس ایس کا شیڈول فیڈرل کمیشن نے پہلے جاری کیا تھا۔ 

‎2۔ ڈی ایس پی کے لیے امیدواروں کو کم وقت ملا ہے۔ اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔

‎3۔ جن امیدواروں نے اپنے مضامین تبدیل کیے تھے ان کو ابھی تک کنفرمیشن موصول نہیں ہوئی۔ 

‎امیدواروں نے حسبِ سابق تمام ایوانوں، دفاتر، ٹی وی چینلز، سوشل میڈیا، عوامی نمائندے غرض جہاں تک ہوسکتا تھا رسائی کی کہ امتحان ملتوی ہوں اور سی ایس ایس اسپیشل کے بعد پی سی ایس منعقد ہو۔ مگر کمیشن کا اب تک کوئی مؤقف نہیں آیا اور نہ پی سی ایس کی ڈیٹ شیٹ آئی ہے۔ البتہ امتحان کے لیے کرسیوں اور دیگر انتظامات کا ٹینڈر اخبار میں ضرور چھپا ہے۔ 

‎جو احباب یہ سمجھتے ہیں کہ سی ایس ایس اور پی سی ایس ایک ہی طرح کے امتحان ہیں، بہتر ہے وہ کسی ایک میں حصہ لیں لگ پتہ جائے گا۔ مماثلت ضرور ہے مگر یہ کئی پہلو سے مختلف ہیں۔ 

‎اگر 26 اگست سے پی سی ایس ہو گا تو یہ ایک مہینہ چلے گا۔ 12 اکتوبر سے سی ایس ایس اسپیشل کا امتحان ہو گا۔ امیدواروں کو دہرائی کے لیے کہاں وقت ملے گا۔ دوسری طرف اگر نومبر میں پی سی ایس ہو گا تو کیا امیدواروں کو وقت ملے گا؟

‎بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو چاہیے کہ وہ:

‎1۔ جلد از جلد کوئی فیصلہ کرے اور امیدواروں کی بے چینی ختم کرے۔

‎2۔ وقت بہت کم رہ گیا ہے اور ڈیٹ شیٹ جاری نہیں کی گئی، یہ سوالیہ نشان ہے۔ 

‎3۔ آئندہ ایسے امتحانات کے لیے پہلے سے تیاری کرے اور کم از کم تین ماہ قبل تاریخ کا اعلان کرے۔

‎4۔ یہ کمیشن کی نااہلی ہے کہ ایسے بڑے امتحانات وہ وقت پر منعقد نہیں کروا سکتا۔ 

‎5۔ فیڈرل کمیشن کی طرح ایڈوانس شیڈول کا طریقہ کار اپنائے۔

‎6۔ تحصیل دار کے لیے بھی امیدوار زیادہ ہیں، اس امتحان کے لیے بھی ابھی سے متوقع شیڈول جاری کیا جائے۔

‎7۔ تمام امتحانات کا بروقت اعلان کرے۔   

‎امیدواروں کو چاہیے:

‎1۔ امتحان سے قبل تیاری شروع کریں۔ انتظار کریں گے تو نقصان آپ کا ہو گا۔

‎2۔  طلبا عموماً شیڈول کے انتظار میں پڑھائی شروع نہیں کرتے، اگر کرتے بھی ہیں تو اس میں تسلسل قائم نہیں رکھتے۔

‎3۔ ہر بار زبردستی امتحانات ملتوی کرنے پہ توانائی صرف نہ کریں۔ آج سی ایس ایس اسپیشل ہے، کل کو ریگولر سی ایس ایس ہو گا فروری میں، تو کیا پھر سے ایک گروہ اٹھ کر کہےگا پی سی ایس فروری کے بعد ہونا چاہیے!

‎4۔ نومبر میں پی سی ایس ہوا بھی تو آپ کو تیاری کے لیے کوئی وقت نہیں ملے گا۔ 

‎5۔ امتحانات کے جلد انعقاد کے لیے کمیشن کا ساتھ دیں۔ کمیشن کو مجبور کریں کہ وہ وقت پر امتحانات لینا شروع کرے تاکہ بے روزگاری کم ہو، مزید اسامیاں آتی رہیں اور بروقت آیا کریں۔ 

‎خلاصہ کلام:

‎جہاں تک اس بار پی سی ایس کی بات ہے تو امیدواروں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔ انہیں بڑی مشکل میں ڈالا گیا ہے۔ یہ سراسر ناانصافی اور ظلم ہے۔ کمیشن کی نااہلی ہے کہ ایسے امتحانات کے لیے اس نے قبل از وقت کوئی تیاری نہیں کی۔ یہ مِس منیجمنٹ ہے۔ پرچہ ایک ہو یا سات امیدواروں کے مستقبل کے ساتھ نہ کھیلا جائے۔ انہیں موقع دیا جائے۔ انہیں سنا جائے۔ دو ہفتے رہ گئے ہیں اور ابھی تک امتحانی شیڈول جاری نہیں ہوا۔ شیڈول کے بغیر وہ تین میں ہیں نہ تیرہ میں۔ امیدواروں کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔ کبھی ایک دفتر کا چکر لگاتے ہیں تو کبھی دوسرے کا۔ انہیں اس کنفیوژن سے نکالا جائے۔  اس اہم امتحان میں اگر کوئی محض ڈی ایس پی کے لیے بھی قسمت آزمائی کرتا ہے تو پی سی ایس کا ایک چانس گنوا بیٹھے گا۔ خدارا اس بات کو سمجھیں۔ امیدواروں  کی اس پریشانی کو فوراً ختم کیا جائے۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی