{ads}

سلیمان ہاشم

جیوز لبزانکی گل کا ماہانہ ادبی دیوان حسبِ روایت اکتوبر کی پہلی تاریخ کو منعقد ہوا۔

ابتدا میں اس حوالے سے اس پروگرام کے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے جیوز کے صدر اور اس پروگرام کی نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئےعارف نور نے شرکا سے اپنے خطاب میں کہا کہ جیوز گوادر میں  ہر ماہ تسلسل کے ساتھ ادبی پروگرام پیش کرتی چلی آ رہی ہے۔ ہمارا یہ سفر یوں ہی جاری ہے کچھ دنوں پہلے ہم نے بلوچی زبان کے نامورنمیرن شاعر قاضی مبارک کی یاد میں ایک کام یاب پروگرام کیا ۔ مرحوم  مبارک قاضی کو پوری بلوچ قوم دنیا کے کسی بھی کونے میں یاد کرتے چلے آ رہے ہیں آج کی یہ شام بھی ہم قاضی کے نام کرتے ہیں۔ اس سلسلے میں انہوں نے قاضی کی ایک مشہور نظم پیش کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم  اپنے ادب دوستوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ حقیقت تسلیم کرنا ہو گی کہ پاکستان ایک کثیرلسانی مملکت ہے اور ترجمہ کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں۔

نثر نگاری میں  افسانہ نگار اور مترجم رفیق زاہد نے اس پلیٹ فارم سے اردو میں کئی  افسانے ترجمے کی صورت میں یش کیے ہیں، وہ قابلِ تحسین ہیں۔ ہمیشہ کی طرح آج بھی افسانہ نگا اور ایک کتاب کے مصنف رفیق زاہد   نے جیوز کے دیوان میں  موضوع کے عین مطابق "کوئٹہ میں کچلاک" کے نام سے اُردو افسانے کا بلوچی ترجمہ پیش کیا۔ سامعین نے اشتیاق سے سنا اور خوب داد دی۔

مشاعرے کے حصے میں اسماعیل منتظر، اسلام اسرار، حفیظ مہر، اکرم راز، ظاہر ذانت، شاہمیر دیدگ، شبیر شاکر سمین زیب، درا خان، عالم، حنیف گلزاراور امداد کلمتی نے اپنا کلام پیش کیا۔

مہمان خاص بلوچی فلموں اور ڈراموں کی جان شاہنواز شاہ نے اپنی زندگی کے حالات و فنکارانہ صلاحیتوں کے حوالے سے شرکا کو اگاہی فراہم کی اور نوجوانوں سے کہا کہ وہ بلوچی زبان و ادب کے ساتھ ڈراموں اور فلموں میں بھی کام کر کے اس کام کو تقویت دے سکتے ہیں۔

آخر میں صدرِ مجلس رمضان جامی نے تمام شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی یہ دیوان قاضی کے نام پر تھا، تمام شعرا نے اپنے کلام میں قاضی کو یاد کیا وہ تمام قابلِ تحسین ہیں۔ نوجوانوں کی اس لگن اور جنون کو سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم آپ کا ہے۔ آئیں اس کو رونق بخشیں۔ جیوز کی لائبریری سے کتابوں کا مطالعہ کریں اور ماہانہ دیوان میں اپنی شرکت یقینی بنائیں تاکہ اس کا تسلسل قائم رہے۔ 

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی