{ads}

یوسف بلوچ

چوبیس اکتوبر کو جامعہ تُربَت کے ایڈمیشن سیل کے باہر بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی ایڈمیشن ڈیسک کے ذمے دار حسبِ معمول دوسرے روز داخلہ کے خواہش مند طلبا و طالبات کی مدد کر رہے تھے کہ جامعہ کے بعض ذمہ داران انہیں دھمکی دینے پہنچے۔

سوشل میڈیا میں وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جامعہ کے چیف سیکورٹی آفیسر ایڈمیشن ڈیسک میں موجود طلبا کی تصاویر بنا کر ان سے بساک سے وابستگی کا پوچھ رہے ہیں۔ طلبا کی ویڈیو بنانے کے بعد ان کے عین سروں پر موجود پانی کا نل کھول کر ایڈمشن ڈیسک کو گیلا کیا کر دیا گیا تاکہ طلبا وہاں سے اٹھ جائیں۔

بعد ازاں جامعہ تُربَت کے رجسٹرار آفس سے ایک نوٹیفکشن جاری کیا گیا جس کے مطابق ایڈمیشن سیل قائم کرنا، بک اسٹال لگانا اور اسٹڈی سرکل کا انعقاد یونیورسٹی ایکٹ کی خلاف ورزی ہے اور اس ایکٹ کی خلاف ورزی پر طلبہ کو قانونی جارہ جوئی کا سامنا کرنا ہو گا۔

خیال رہے گزشتہ دنوں بساک جامعہ تُربَت یونٹ نے طلبا کی سیاسی نشونما کے لیے ہاسٹل میں اسٹڈی سرکل کا انعقاد کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جامعہ تُربَت کا نوٹفیکشن بظاہر طلبا کو اسٹڈی سرکل سے دور کرنے کی کوشش ہے۔

جامعہِ تُربَت میں طلبا پر قدغن و انہیں حبسِ بےجا میں رکھنے کا یہ پہلا عمل نہیں۔ کچھ دن پہلے بساک کے اوپن اسٹڈی سرکل کو روکنے کے لیے بھی ایسا ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔

دوسری جانب بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں جامعہ تُربَت کی اس عمل و طلبا دشمن پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہے۔ مرکزی ترجمان نے اس عمل کو گھناؤنا قرار دیا ہے اور اس کے خلاف مزاحمت کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل دیگر طلبا تنظیموں کی جانب سے ہونے والے مختلف ایونٹس کو بھی یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے سپوتاژ کیا جاتا رہا ہے اور انہیں مختلف نوعیت کی دھمکیاں دی جاتی رہی ہیں۔

Post a Comment

جدید تر اس سے پرانی